حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، سائرون الائنس عراق کے رہنما رعد حسین نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جو بائیڈن کا انتخاب امریکی فوجوں کے انخلاء سے متعلق عراقی ایوان نمائندگان کی قرارداد کی حیثیت کو تبدیل نہیں کرتا ہے، کہا کہ حکومت مصطفیٰ کاظمی کا فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی قرارداد کو متحرک کرکے امریکہ کے نئے صدر کا مقابلہ کرے۔
تفصیلات کے مطابق ، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے نئے صدر کا انتخاب ہمارے لئے کچھ مختلف نہیں ہے اور اسے کوئی خاص تبدیلی بھی نہیں آئے گی،کیونکہ مشرق وسطی پر غلبہ حاصل کرنے کی امریکی حکمت عملی واضح ہے اور ممکن ہے کہ اس کے کچھ طور و طریقے تبدیل ہوں۔
حسین نے مزید کہا کہ وہ طاقتیں اور ایوان نمائندگان جنہوں نے امریکی اور غیر ملکی فوجیوں کو عراق سے بے دخل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ، وہ مصطفی کاظمی کی حکومت پر اس بل پر عمل درآمد کے لئے دباؤ ڈالتے رہے تاکہ مصطفی کاظمی اس قانون پر عملدرآمد کرے یہ مسئلہ بنیادی فرائض میں سے ایک ہے۔ اس کو اجرا کرنے کی شرط پر انہیں وزیر اعظم بنا دیا گیا ہے ۔
سائرون الائنس کے نمائندے نے عراقی وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ میں اقتدار کی منتقلی سے قبل پارلیمنٹ کی قرارداد کو فعال کرے اور امریکی نو منتخب صدر جو بائیڈن کا مقابلہ کرے،کیونکہ یہ حکومت کے بنیادی فرائض میں سے ہے۔
آخر میں ، انہوں نے زور دے کر کہا کہ سیاسی طاقتیں امریکی فوجوں کے انخلاء کو ایوان نمائندگان کی قرارداد کے مطابق عمل درآمد کرنے پر زور دیتی ہیں ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سال عراقی ایوان نمائندگان نے ، سردار سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کے بعد ، امریکی فوجیوں کو، اکثریت کی رائے سے ملک بدر کرنے کی قرارداد منظور کی تھی ، جس کے بعد لاکھوں مظاہرین نے مظاہرے کیے تھے اور غیر ملکی قوتوں کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔